انگلینڈ میں 150 رنز کی اننگز کھیلنے والے کم عمر ترین بلے باز کا اعزاز پانے والے امام الحق کا کہنا ہے کہ اگر ٹیم جیت جاتی کافی اچھا ہوتا اور اس اننگز سے اعتماد میں مزید اضافہ ہواہے،
امام الحق کا کہنا تھا کہ بطور اوپنرٹیم کوچ اور کپتان نے جومیرا کردار طے کیا ہے اس میں وکٹ پر قیام کرنے کے ساتھ اسکور بورڈ کو بھی متحرک رکھنا ہے، ساتھی اوپنر فخر زمان چوں کہ زیادہ جارحانہ انداز سے کھیلتے ہیں تو اس صورت حال میں میری ذمہ داری ہوتی ہے کہ ایک اینڈ سنبھالے رکھوں اور انہیں زیادہ کھیلنے کا موقع فراہم کروں، کوشش کرتا ہوں کہ پورے اوورز تک وکٹ پر موجود رہوں، ابتدائی دو وکٹ جلد گرجانے کے بعد بس یہ ہی سوچا تھا کہ 50 اوورز تک کھڑے ہوناہے۔
اوپننگ بلے باز نے کہا کہ ایک روزہ کرکٹ میں لمبا اسکور بنانے کے لیے پہلے تین بلے بازوں میں سے کسی ایک کا آخر تک وکٹ پر ٹھہرنا بہت اہم سمجھاجاتا ہے، انگلینڈ کے لیے ہدف اتنا آسان نہیں تھا لیکن چند ڈراپ کیچز کی وجہ سے انہیں اسکور بنانے میں آسانی ہوئی، ڈراپ کیچز بھی کھیل کا حصہ ہیں، اپنی غلطیوں سے سیکھ کر اگلے میچوں میں مزید اچھی پرفارمنس دینے کی کوشش کریں گے، مثبت چیز یہ ہے کہ ہر میچ میں سب لڑکے جان ماررہے ہیں، اور پرفارمنس میں بہتری لانے کے لیے محنت کررہے ہیں۔
امام الحق نے کہا کہ ورلڈکپ سے پہلے پریکٹس میچوں کے ساتھ انگلینڈ کے خلاف سیریز سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع مل رہاہے ، جو میگاایونٹ میں بہت کام آئے گا، اگر ٹیم جیت جاتی کافی اچھا ہوتا، اس اننگز سے اعتماد میں مزید اضافہ ہواہے، کوشش ہوگی کہ اگلے آنے والے میچوں میں بھی کارکردگی کے اس تسلسل کو برقرار رکھوں اور ٹیم مینجمنٹ کی توقعات پر پورا اتروں۔
یاد رہے کہ امام الحق انگلش سرزمین پر ایک روزہ میچ میں 150 رنز بنانے والے کم عمر ترین کھلاڑی بنے ہیں، انہوں نے 23 سال 153 دن کی عمر میں یہ اعزازپایا۔ 1983 میں کیپل دیو نے 24 سال 163 دن کی عمر میں زمبابوے کے خلاف 175 رنز بنائے تھے۔
The post سنچری کی خوشی ہے لیکن ٹیم جیت جاتی تو کافی اچھا ہوتا، امام الحق appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو http://bit.ly/2WKJaHu
via IFTTT
No comments:
Post a Comment