وزیراعظم عمران خان نے اتوار کو ویڈیو کال کے ذریعے ہوسٹن میں نارتھ امریکا اسلامک(اسنا) سوسائٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کو اس حقیقت کا اب ادراک کر لینا چاہیے کہ ہندو بالادست گروپ آرایس ایس خطے کے امن کے لیے سنگین خطرہ ہے جس نے جوہری اسلحے کے حامل ملک بھارت کی کمان سنبھال رکھی ہے۔
بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں وکشمیر میں یک طرفہ اور غیر قانونی کارروائی سے اس تنازع نے دو جوہری ہتھیاروں سے لیس ممالک کو آمنے سامنے کھڑا کر دیا ہے، رواں ماہ نیویارک میں ہونے والے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں مسئلہ کشمیر اٹھاؤں گا۔
وزیراعظم نے خدشہ ظاہر کیا کہ بھارت مقبوضہ وادی سے توجہ ہٹانے کے لیے ایک بارپھرجارحیت کا مرتکب ہو سکتا ہے، پورا بھارت انتہا پسند نظریے کے کنٹرول میں ہے جو بھارتی معاشرے کے لیے خطرہ ہے، تمام اقلیتوں کو منصوبہ بندی کے تحت ہدف بنایا جا رہا ہے، کشمیری مسلمانوں کے بعد عیسائیوں کو طاقت کے بل بوتے پر ہندو ازم میں تبدیل کیا گیا ہے، چرچوں پر حملے کیے گئے ہیں اور جلد سکھ برادری کو بھی اسی عمل کا سامنا ہوگا۔
وزیر اعظم نے آسام میں ہونے والی حالیہ تبدیلیوں کا حوالہ دیا جس میں 19لاکھ مسلمانوں سمیت اقلیتی افراد کو شہریت سے محروم کیا جا رہا ہے۔ وزیراعظم نے ایک مرتبہ پھر عالمی برادری پر زوردیا کہ وہ کشمیرکے مسئلے کے حل کے لیے اپنی ذمے داریوں کا ادراک کرے۔
ادھر پاکستان نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو قونصلر رسائی دے دی اور پیر کو اس کی بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر سے 2 گھنٹے سے زائد دورانیے کی ملاقات ہوئی۔ ان نازک ترین حالات میں جب بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی آئینی خصوصی حیثیت ختم کرکے دونوں ایٹمی ملکوں کو ایک دوسرے کے مدمقابل لاکھڑا کیا اور وزیراعظم پاکستان بار بار اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ بھارت کسی بھی وقت آزاد کشمیر میں کارروائی کر سکتا ہے‘ پاکستان کی جانب سے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو قونصلر رسائی دینا خطے میں جنم لینے والی کشیدگی کو کم کرنے کی خوش آیند کوشش ہے۔
اگرچہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کی روشنی میں پاکستان کلبھوشن کو قانونی طور پر قونصلر رسائی دینے کا پابند ہے مگر ان کشیدہ حالات میں پاکستان بھارت کی طرح متعصبانہ اور جارحانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے کلبھوشن کو قونصلر رسائی دینے سے انکار بھی کر سکتا تھا مگر اس نے ایک ذمے دار ملک ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے عالمی قوانین کا بھرپور احترام کیا۔ دوسری جانب پاکستان کرتارپور راہداری پر بھی تیزی سے کام کر رہا ہے‘ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے مطابق اس راہداری کا 80فیصد سے زائد کام مکمل ہو چکا ہے۔
بھارت میں انتہا پسندوں کی حکومت پہلی بار نہیں آئی اس سے پیشتر اٹل بہاری واجپائی بھی انتہا پسندوں کے وزیراعظم تھے لیکن انھوں نے خطے کی سلامتی کو داؤ پر لگانے کے بجائے صلح جُوپالیسی کو ترجیح دی یہاں تک کہ وہ تمام تر توقعات کے برعکس لاہور تشریف لائے اور باہمی دوستانہ تعلقات کی راہ ہموار کی۔
لیکن اب انتہا پسندوں کے وزیراعظم نریندر مودی انتہائی متعصب اور جارح شخصیت بلکہ ناگ دیوتا کے روپ میں سامنے آئے ہیں جنھوں نے تنگ نظری کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہ صرف پاکستان کے ساتھ بگاڑ کو بڑھاوا دیتے دیتے جنگی ماحول پیدا کر دیا بلکہ اندرون بھارت بھی نام نہاد سیکولرازم کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں کا جینا حرام کر دیا اور ان کے لیے آئے دن نئے سے نئے مسائل پیدا کیے جا رہے ہیں۔
بھارت کے جارحانہ رویے کے باعث حالات اس نہج پر آ پہنچے ہیں کہ پاکستان پر بھارتی حملے کے خدشات میں اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے جس پر وزیراعظم عمران خان اس عزم کا اعادہ کرتے دکھائی دے رہے ہیں کہ اگر بھارت کی جانب سے کسی بھی قسم کی جارحیت کی گئی تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
مالدیپ کے شہر مالے میں ہونے والی ساؤتھ ایشیا اسپیکر کانفرنس میں بھارتی وفد کا تعصب اور نفرت انگیز رویہ اس وقت کھل کر سامنے آ گیا جب پاکستانی وفد کی قیادت کرنے والے ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری نے مسئلہ کشمیر کا معاملہ اٹھایا تو بھارتی وفد کی قیادت کرنے والے لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی۔
ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ بھارتی وفد تحمل سے پاکستانی وفد کا موقف سنتا اور پھر اپنی باری پر جواباً اپنا موقف پیش کرتا۔ پاکستان بالکل صائب رویہ اپناتے ہوئے عالمی دنیا کی توجہ بھارتی مظالم کی جانب دلا رہا ہے نتیجتاً پاکستانی کوششوں سے یورپی یونین نے اس مسئلے کو اپنے ایجنڈے میں شامل کر لیا ہے۔
او آئی سی بھی بھارت پر زور دے رہی ہے کہ وہ معاملات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرے‘ اب وزیراعظم عمران خان آیندہ ہفتے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں اس مسئلے کو اٹھا کر عالمی رائے عامہ ہموار کریں گے۔ امید ہے کہ بھارت خطے کی سلامتی کے لیے کسی بھی انتہائی اقدام سے گریز کرے گا۔
The post پاکستان کا امن پسند رویہ appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2ZHvBJz
via IFTTT
No comments:
Post a Comment