25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات عمران خان کےلیے ’’ارینج میرج‘‘ بن گئے ہیں۔ دلہن کو لینے کےلیے باراتی ہی پورے نہیں ہو پا رہے، جبکہ دلہن والوں کی ڈیمانڈ ہے کہ باراتی 172 سے کم نہ ہوں، شہہ بالا جہانگیر ترین کے جہاز دوڑانے سے لگتا ہے یہ ایک دو دن میں پورے ہوجائیں گے۔ دولہے کے پاس اس وقت اپنے 116 باراتی ہیں اور 29 خواتین، اقلیتی ملا لیے جائیں تو یہ 137 ہو جائینگے، اور ان کے شامل ہونے کے باوجود مزید 34 درکار ہیں اور 8 کو گھر میں چھوڑنے سے نقصان ہوگا؛ ان کے چھوڑنے سے 41 مزید درکار ہیں۔ پرویز الٰہی کی سائیکل پر آنے والے 3، بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانہ شیخ رشید ایک، پیرپگارا (جی ڈی اے) کے 2 اور اگر سارے آزاد ارکان بھی مل کر آجائیں تو یہ 160 بنتے ہیں۔ اس کے بعد مولویوں کی لاٹری لگ جائے گی یہ 12 مل جائیں پھر بھی کراچی والوں کی ضرورت پڑے گی جن کی تعداد 6 ہے اور جو تاحال انکاری ہیں۔
باراتیوں کی تعداد نہ پوری ہوئی توآئین میں ایک راستہ موجود ہے جس کے ذریعے دلہا دلہن کا گھونگھٹ اٹھانے کے قابل ہوجائے گا، وہ یہ ہے کہ آرٹیکل کی 91 کی شق 4 کے مطابق وزیر اعظم کے الیکشن کےلیے پہلے ووٹ کاؤنٹ میں جیتنے والے کو 172 نمبرز پورے کرنے ہوتے ہیں، اگر یہ نمبر پورے نہیں ہوتے تو اسی وقت دوبارہ کاؤنٹ کیا جاتا ہے اور دوبارہ الیکشن ہوتا ہے اور جو لوگ پہلے دو نمبر پر ہوتے ہیں ان میں اور حاضرین کی اکثریت میں سے جس کے پاس اکثریتی ووٹ ہو تو 172 کا نمبر لازمی نہیں رہتا۔ لہذا دولہے کی جماعت اکثریتی پارٹی ہے اس لیے نمبر گیم کے حوالے سے کوئی رکاوٹ آڑے نہیں آ رہی، ہر صورت میں دولہا دلہن کا ہی ہوگا۔ لیکن اگر ایک زرداری، سب پربھاری سے سلامی نہ لی تو آنیوالے دنوں میں مزا کرکرا ہی رہے گا، ہر وقت طلاق کا خطرہ بھی سر پر منڈلاتا رہے گا۔
یہاں صورتحال دولہے کو آصف زرداری کی طرف دھکیل رہی ہے، نہ چاہتے ہوئے بھی ان سے ہاتھ ملانا پڑے گا وگرنہ دولہا سہرا تو پہن لے گا لیکن ولیمے کی دیگوں میں ریت پڑنے کا خدشہ برقرار رہے گا۔ یہی حال تخت لاہور کے دولہے کےلیے بھی ہے، لیکن ہوسکتا ہے یہاں دولہے کی جگہ دلہن گھونگٹ میں بٹھانی پڑ جائے، یہاں بھی باراتی نہ پورے ہوئے تو دلہن بن بیاہی رہ جائے گی۔
ہاں یاد آیا، آپ کو یہ تو بتایا نہیں ارینج میرج ہوتی کیا ہے؟ تو سنیے! اس میں رشتہ والدین تلاش کرتے ہیں، جہیز میں کیا دینا کیا لینا ہے، کھانا کیا پکے گا، قاضی کون ہو گا، بارات کیسے اور کتنے بجے آئے گی، نکاح کب ہو گا، مہر کتنا طے ہو گا، لڑکی کا سر پکڑ کے تین بار کون ہلائے گا اور ’قبول ہے قبول ہے‘ کہتے ہوئے ہوا میں چھوارے کون اچھالے گا؟ یہ سب دلہن کے بڑے ہی طے کرتے ہیں، لڑکے اور لڑکی کو صرف دولھا دلہن کا کردار نبھانا ہوتا ہے اور باراتیوں کی دعائوں سلامیوں کے ساتھ رخصت ہونا ہوتا ہے۔ مجھے تو اس کا تجربہ پانچ سال پہلے ہوچکا، اور بزرگوں کی شفقت کے زیرِ سایہ اس کی سزا بھی بھگت بھی رہا ہوں۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔
The post کپتان کی ’’ارینج میرج‘‘ appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2v5wBej
via IFTTT
No comments:
Post a Comment