Tuesday, July 2, 2019

کے ایم سی بجٹ میں بوگس ترقیاتی اسکیمیں شامل کرنیکا انکشاف ایکسپریس اردو

کراچی: بلدیہ عظمیٰ کراچی میں طاقتور ڈیوالو مافیا ایک مرتبہ پھرکامیاب ہوگئی، 8 سال سے اربوں روپے کے ترقیاتی فنڈزکی مبینہ لوٹ مار میں مصروف ڈیوالومافیا کوتحفظ دینے کے لیے کے ایم سی کے نئے بجٹ میں بوگس ترقیاتی اسکیمیں شامل کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

انتہائی باوثوق ذرائع کے مطابق بلدیہ عظمیٰ کراچی کے مالی سال 2019-20 کے بجٹ میں حیران کن طور پر جعلسازی اور بوگس ٹینڈرنگ کے ذریعے فروخت کی جانے والی ترقیاتی اسکیموں کو شامل کرلیاگیا ہے،مذکورہ ترقیاتی کاموں کے بوگس ٹینڈرز غیرمتعلقہ محکموں سے گزشتہ کئی سالوں کے دوران کرواکرترقیاتی اسکیمیں فروخت کی گئی تھیں جس میں باالخصوص سندھ حکومت محکمہ ورکس اینڈ سروسزکا شعبہ روڈ اینڈ ٹرانسپورٹ، شعبہ ایجوکیشن ورکس سمیت دیگرشامل ہیں۔

ذرائع نے الزام عائد کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ 8سالوںکے دوران محکمہ روڈ اینڈ ٹرانسپورٹ میں تعینات طاقتور ایکسئن فضل منگی نے بلدیہ عظمیٰ کراچی کی اربوں روپے کی ترقیاتی اسکیموں کو مبینہ جعلسازی اور بوگس ٹینڈرنگ کر کے ٹھکانے لگایا ہے جس میں کے ایم سی کے موجودہ اور سابقہ افسران بھی براہ راست ملوث بتائے جاتے ہیں، ڈیوالو کے نام پر یہ اسکیمیں ٹھکانے لگائی گئیں جبکہ ڈیوالو کے خاتمے کو 9سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ طاقتور ڈیوالو مافیا نے کے ایم سی حکام پر زبردست دباؤڈلواکر اسکیموں کو بجٹ بک میں شامل کرایا ہے اور بعض اسکیموں کو انتہائی مہارت کے ساتھ جاری اسکیمیں ظاہر کرنے کے لیے دو سے 10لاکھ روپے کی ادائیگیوں کے چیک بھی جاری کیے گئے ہیں تاکہ انھیں رننگ اسکیم ظاہر کیا جاسکے۔

ڈیوالوکے نام سے شامل کی گئی بوگس اسکیمیں بغیرسیپرا آئی ڈی کے ہی بجٹ میں شامل کرلی گئی ہیں جس پر محکمہ انجینئرنگ کے افسران بھی دو حصوں میں تقسیم ہوگئے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پہلے ہی تحقیقات کی زد میں موجود محکمہ انجینئرنگ کے بعض اہم افسران نے بوگس اسکیمیں شامل کیے جانے پر سخت اعتراض کیا تاہم انھیں بھی خاموش کرادیا گیا ہے،سینئر کنٹریکٹرز اور شہری حلقوں نے وفاقی حکومت اور اعلیٰ تحقیقاتی اداروں سے فوری نوٹس اور تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

The post کے ایم سی بجٹ میں بوگس ترقیاتی اسکیمیں شامل کرنیکا انکشاف appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2Yt1CVX
via IFTTT

No comments:

Post a Comment