Tuesday, July 2, 2019

آر ایم سی میں بچے کی معذوری پر ہیلتھ کمیشن کی تحقیقات شروع ایکسپریس اردو

کراچی: لانڈھی کے اسپتال رضیہ میڈیکل سینٹر میں ڈاکٹروں کی غفلت کے واقعے کی سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن نے تحقیقات شروع کرتے ہوئے 13 سالہ معذور طالبعلم کے والد کو میڈیکل سینٹر کے خلاف باضابطہ شکایت درج کرانے کا مشورہ دے دیا۔

لانڈھی بھینس کالونی کے اسپتال رضیہ میڈیکل سینٹر میں کی حالت میں لائے جانے والے13 سالہ حمزہ ریحان جو ڈاکٹروں کی غفلت اور غلط انجکشن لگنے سے بازو سے معذور ہوگیا تھا کے واقعے پر کارروائی شروع کرتے ہوئے سندھ ہیلتھ کئیر کمیشن کے ڈائریکٹر لائسنسنگ اینڈ ایکری ڈیشن اور ڈپٹی ڈائریکٹر انسپکشن پر مشتمل خصوصی ٹیم تحقیقات کے لیے رضیہ میڈیکل سینٹر پہنچ گئی، ٹیم نے رضیہ میڈیکل سینٹر کا دورہ کرکے طبی اور انتظامی امور کا جائزہ لیا۔

ٹیم کی جانب سے کی گئی ابتدائی تحقیقات کے مطابق حمزہ ریحان کو رضیہ میڈیکل سینٹر لانے سے 5 روز قبل علاج کے لیے مختلف کلینکوں میں بھی لے جایا گیا تھا جبکہ بچے کے ہاتھ پر موجود کالے دھبے پہلے سے موجود تھے جو شاید کلینکوں میں لگنے والے انجکشن کا ردعمل تھا، ترجمان سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کے مطابق سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن اس معاملے پر مزید تحقیقات کررہی ہے، مکمل تحقیقاتی رپورٹ جلد تیار کرلی جائے گی۔

منگل کے روز سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر منہاج قدوائی سول اسپتال میں زیر علاج حمزہ ریحان کی خیریت دریافت کرنے سول اسپتال پہنچے جہاں متاثرہ خاندان سے ملاقات کی اور والدین کو رضیہ میڈیکل سینٹر کے مالک کے خلاف باضابطہ شکایت جمع کرانے کا مشورہ دیا۔

انھوں نے مزید کہا کہ اگر بچے کے والدین سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کی کارکردگی سے بھی مطمئن نہ ہوں تو وہ سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کے خلاف بھی شکایت درج کراسکتے ہیں اس موقع پر ان کے ہمراہ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ سول اسپتال ڈاکٹر خادم قریشی بھی موجود تھے۔

واضح رہے کہ حمزہ کے والد محمد ریحان احمد نے الزام لگایا ہے کہ بھینس کالونی کے اسپتال رضیہ میڈیکل سینٹر میں22 جون کو اسپتال کی جانب سے ان کے بیٹے کو غلط انجکشن لگایا گیا جس کی وجہ سے بچے کے بازو میں انفیکشن ہوگیا اور بعدازاں بازو میں زہر پھیلنے سے حمزہ کا بازو کاٹ دیا گیا۔

The post آر ایم سی میں بچے کی معذوری پر ہیلتھ کمیشن کی تحقیقات شروع appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2LxofoF
via IFTTT

No comments:

Post a Comment