موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے عالمی حدت میں جو بہت زیادہ اضافہ ہو رہا ہے، اس کے نتیجے میں2030 تک غریب ممالک8 کروڑ سے زیادہ نوکریوں سے محروم ہو جائیں گے۔ اس کا انکشاف اقوام متحدہ کی طرف سے کیا گیا ہے۔ یورپی ممالک بھی حدت کا شکار ہو رہے ہیں۔
عالمی درجہ حرارت میں 1.5 درجہ سنٹی گریڈ تک کا اضافہ ہو جائے گا جب کہ کارکنوں کے کام کرنے کے اوقات کار میں 2.2 فیصد کی کمی ہو جائے گی جس کا مطلب ہے کہ 8 کروڑ لوگوں کے فل ٹائم جاب کم ہو جائیں گی ۔ اس کے نتیجے میں عالمی معیشت کو 2.4 ارب ڈالر کا خسارہ ہو گا۔
یہ اعداد و شمار انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) نے فراہم کیے ہیں جس کا کہنا ہے کہ گرمی کی شدت میں اضافے کے باعث کروڑوں لوگ کام کرنے کے قابل ہی نہ رہیں گے۔ افرادی قوت کی کارکردگی پر زیادہ گرمی کا بہت منفی اثر پڑتا ہے۔ اسی وجہ سے کہا جاتا ہے کہ سرد ممالک کے لوگوں کی کارکردگی گرم ممالک میں رہنے والوں سے زیادہ بہتر ہوتی ہے۔
آئی ایل او کی کیتھرین ساگے نے کہا ہے کہ عالمی حدت میں اضافے کے ساتھ ساتھ بارشوں کے سلسلے میں بھی بدلاؤ آ گیا ہے۔ اس سے بھی موسمی تغیر و تبدیلی میں بھی غیرمعمولی تبدیلی آ رہی ہے۔ صحت کی عالمی تنظیم ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ درجہ حرارت میں اضافے کے نتیجے میں 2030سے 2050 کے دوران دنیا بھر میں 38000 اضافی اموات متوقع ہیں۔
موسمی حدت کا جسم پر اثر اس وقت منفی انداز میں ہوتا ہے جب ہمارے جسم کو زیادہ گرمی برداشت کرنا پڑے جتنی ہمارا جسم برداشت کر سکتا ہے۔ چنانچہ اس وجہ سے ’’ہیٹ اسٹروک‘‘ اور گرمی سے بے حال ہو جانے کی کیفیات میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ گرمی کی شدت کا زیادہ اثر زراعت پرپڑے گا جس میں خواتین کارکنوں کی تعداد940 ملین (یعنی94کروڑ) بتائی جاتی ہے۔یہ عورتیں گرم موسم میں سب سے زیادہ متاثر ہوں گی۔
آئی ایل او کے مطابق عالمی درجہ حرارت میں زیادہ اضافے کی وجہ سے 2030 تک کام کے اوقات کار میں سے 60 فیصد تک گھنٹے کم ہو جائیں گے۔ جنوب مشرقی ایشیا اور مغربی افریقہ میں گرمی کے اثرات زیادہ نمایاں ہیں۔ ان کا ٹرانسپورٹ اور سیاحت کی صنعت پر بھی منفی انداز سے اثر پڑے گا۔ حدت میں اضافے سے صنعتی سیکٹر بری طرح متاثر ہو گا۔ معیشت میں برے اثرات کے ساتھ گرمی کی زیادتی امیر اور غریب ممالک کے مابین فرق میں بھی اضافہ کرے گی۔
2015میں دنیا کے ممالک نے پیرس ڈیکلریشن پر دستخط کیے تھے جس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ عالمی درجہ حرارت میں کم از کم 2 فیصد کمی کی جانی چاہیے۔ مگر امریکا اس معاہدے سے نکل گیا حالانکہ درجہ حرارت میں اضافہ میں اس کا کردار سب سے زیادہ نمایاں تھا۔پاکستان کو اس تحقیق کو سامنے رکھ کر معاشی پالیسی تشکیل دینی چاہیے۔
The post عالمی درجہ حرارت میں اضافے کے منفی اثرات appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2XodNXJ
via IFTTT
No comments:
Post a Comment