Thursday, November 28, 2019

کشمیر میں اسرائیلی طرز کی بھارتی آبادکاری ایکسپریس اردو

بھارت نے مقبوضہ جموں وکشمیرکی دو حصوں میں تقسیم کے جس گھناؤنے منصوبہ کوآئینی ترامیم 370اور 35 A کا جو نام نہاد سیکولر اورجمہوری لبادہ  پہنایا ہے۔ اس پر عالمی رائے عامہ ان دنوں دنیا کے ہر فورم پر بول رہی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ جس کشمیرکو مودی حکومت اپنا اٹوٹ انگ سمجھتی تھی اور اسے پاکستان کے شدید مزاحمانہ کردار اورکشمیرکاز سے مادی ، اخلاقی ، سیاسی اور انسانی وابستگی کے استدلال کے جواب میں ہمیشہ دو طرفہ مسئلہ کی اوٹ میں چھپانے کی شرم ناک کوشش کرتی رہی۔

آج کل ہر باضمیر شخص دو اسباب کی بنا پر کشمیریوں پر بھارتی ظلم و بربریت پر نالاں ہے اورکثیرجہتی عالمی فورمز پر بھارتی سیکیورٹی فورسزکی بہیمانہ فوجی کارروائی کے خلاف کھل کر تنقید کرتا ہے، اس میں ایک تو بھارت کی اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کے بنیادی استصواب رائے کے حق کو تسلیم نہ کرنا اور دوسرے کشمیر پر غاصبانہ قبضے کے بعد اب وادی کی مسلم اکثریتی آبادی کو اقلیت میں کرنے کی  سر توڑ کوشش ہے۔ بھارت اور اسرائیلی گٹھ جوڑ ایک عالمی حقیقت بن چکا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق مودی حکومت منظم اور مربوط طریقے سے دنیا کی آنکھوں میںدھول جھونکتے ہوئے کشمیر کی ڈیموگرافی کی تبدیلی پرکمربستہ ہے۔ بھارت کی اس مہم جوئی کا سلسلہ جاری ہے، مقبوضہ کشمیر میں مسلسل115ویں روز بھی بھارتی فوجی محاصرے کی وجہ سے وادی میں خوف وہراس کا ماحول اورمعمولات زندگی مسلسل مفلوج  رہے۔

دوسری جانب امریکی شہر نیو یارک میں کشمیری پنڈتوں اور بھارتی باشندوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی قونصل جنرل سندیپ چکرورتی نے اعتراف کیا ہے کہ نریندر مودی انتظامیہ کشمیر میں ہندو آبادی کو نوآبادیاتی یقینی بنانے کے لیے اسرائیل کی طرز پر قائم کردہ قبضہ بستیوں کی تعمیرکرے گی۔ انہو ںنے کہا کہ اگراسرائیل فلسطینی علاقوں میں اپنے لوگوں کوآبادکرسکتا ہے تو ہم بھی اس کی پیروی کرتے ہوئے کشمیر میںہندوؤںکو بسا سکتے ہیں۔ سندیپ چکراورتی کے اعتراف سے حریت قیادت کے موقف کی تصدیق ہوگئی ہے کہ بھارت مقبوضہ علاقے میں آبادی کا تناسب بگاڑنے اورکشمیریوںکو اپنے وطن میں بے گھرکرنے کے لیے اسرائیلی ہتھکنڈے آزما رہا ہے۔

بھارت کی حکمراں جماعت بی جے پی کے ایک رہنما رام مادھو نے کہا کہ ان کی ہندو قوم پرست جماعت تقریبا 2سے 3لاکھ ہندوؤں کو وادی کشمیر میں لانے کے لیے پرعزم ہے۔ بھارتی سپریم کورٹ نے 5اگست کو جموںوکشمیرکی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے تناظر میں مقبوضہ کشمیر میں نافذ پابندیوں، ذرایع ابلاغ اور ٹیلی فون سروسزکی معطلی کے خلاف دائرکی جانے والی عرض داشتوں پرفیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

بھارتی حکومت عالمی ذرایع ابلاغ اور پروپیگنڈے کے محاذ پر بھی سرگرم ہے، اس کے زیر اثر اہل قلم ، مورخ، سیاسی مبصرین کشمیر کی پیدا شدہ صورتحال کی نئی تاریخ لکھنے میں مصروف ہیں ، نئے گمراہ کن پیرا ڈائمزکے تحت کشمیری تاریخ کو مسخ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ تنازعہ کشمیر پر جاری شدہ ایک رپورٹ میں کشمیری حریت پسندوں کے سیاسی، سماجی، تزویراتی، معاشی اور فکری ارتقا کا جائزہ لیتے ہوئے۔

رپورٹ کے مرتبین نے کشمیرکی ڈیموگرافک ترتیب اور از سر نو آبادکاری کے حوالے سے بھی ممکنہ صورت گری پر روشنی ڈالی ہے۔ ایک اور رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جوکشمیر ان دنوں بھارتی دہشت گردی تزویراتی طالع آزمائی اور جنگجویانہ مہم جوئی سے عبارت ہے وہ خوبصوررت جنت نظیر وادی عہد قدیم میں خطے کی پر امن انسانی اکائی شمار ہوتی تھی ، اسے علمی، فکری اور سماجی ومعاشی ترقی اور پر امن بقائے باہمی کے حوالہ سے منفرد حیثیت حاصل تھی ، یہ اس رپورٹ کا ابتدایہ تھا، جس میں کہا گیا کہ کشمیری عوام مذہبی کثرت پسندی ، رواداری اور امن پسندی کے لحاظ سے اہم سیاسی علاقہ تھا ، دیگر حوالوں سے بھی کشمیرکے سیاسی ، لسانی، معاشی اور انسانی معاملات کا ایک غیر جانبدارانہ تجزیہ پیش کیا گیا تھا۔

ایسے حقائق بھی تحقیق سے ثابت کیے گئے کہ کشمیری عوام کو بیسویں صدی سے اکیسویں صدی کے آغاز تک استعماری اور علاقائی طاقتوں کی باہمی سیاسی ومعاشی کشمکش سے شدید نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی جب کہ  بھارت نے کشمیر پر غاصبانہ قبضہ جمانے کے بعد نوآبادیاتی طرز حکمرانی سے کشمیری عوام کی سیاسی اور سماجی زندگی کو زہر آلودکرنے کی ظالمانہ سازش شروع کی اور سیاسی ملی بھگت، وحشیانہ معاشی گٹھ جوڑ سے کشمیری حریت پسندوں کی جدوجہد آزادی کو کچلنے کے لیے مرکزی حکومت کوکشمیرکی داخلی خود مختاری کو تاراج کرنے کے لیے گرین سگنل دے دیا۔

ایک سیاسی مبصر کے مطابق مودی سرکار نے آرٹیکل 370 اور 35A کے ذریعے ظلم و بربریت کی انتہا کر دی۔ بھارت کے سنجیدہ اور فہمیدہ سیاسی رہنما ، کانگریسی دانشور، بی جے پی مخالف قلم کار سمیت بے شمار فنکار، ادیب، سماجی شخصیات، غیر ملکی سفارت کار اور بھارت کے سابق معتبر ججز اور دفاعی مبصر مودی بربریت کو بھارت کے جمہوری اور سیکولر موقف اور پالیسیوں سے متصادم قرار دے رہے ہیں۔

بی جے پی حکومت نے کشمیرکو انسانیت کا قید خانہ بنا دیا ہے، امریکا اور یورپی یونین کے پارلیمینٹیرینز اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے لے کر انسانی اور شہری آزادیوں کی علمبردار سیکڑوں مقامی، علاقائی اور عالمی فورمز پر بھارتی سیکیورٹی فورسزکی غیر انسانی کارروائیوں کے خلاف نہ صرف احتجاج کیا بلکہ عالمی ضمیر سے سوال کیا کہ انسانی حقوق کی لغت میں کیا کشمیرکے معانی بدل گئے ہیں، کیا انسانی ضمیر میں کشمیریوں کے لیے کوئی خلش باقی نہیں رہی؟

گزشتہ دنوں سابق بھارتی وزیر خارجہ یشونت سنہا نے مقبوضہ کشمیرکا دورہ کیا تاکہ اپنی آنکھوں سے کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کا مشاہدہ کرسکیں، لیکن بھارتی سیکیورٹی فورسز نے انھیں کسی سے ملنے نہیں دیا گیا، ان کا دورہ 22 نومبر سے26 نومبر تک جاری رہا ، تاہم وہ محصور رہے، ان سے ’’گریٹر کشمیر‘‘ ڈیلی کے مدیر محمود الرشید نے ایک تفصیلی انٹرویوکیا۔

اس گفتگو میں یشونت سنہا نے کہا کہ بھارت کشمیر کی تقسیم کے خنجر سے کشمیر کے قلب کوگھائل کر رہا ہے، اسے کشمیرکی قانونی حیثیت کو بدلنے کا کوئی حق نہیں، اس ناروا اقدام کو بدلنا ہوگا، یہ صورتحال دیر تک جاری نہیں رہے گی، انھوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ مودی حکومت کشمیرکے جغرافیہ کو بدلنے کی کوششوں میں مصروف ہے، انھوں نے کہا کہ کشمیر میں ایک سناٹا چھایا ہوا ہے، لوگوں کی خاموشی معنی خیز اور اسٹرٹیجک ہے، ان کی خاموشی بول رہی ہے ، جب کہ مودی حکومت سچ کو دبا رہی ہے، ادھر بھارتی سفارتی ذرایع نے بھی عالمی سطح پر پاکستان اورکشمیری حریت رہنماؤں کے خلاف معاندانہ پروپیگنڈا تیزکر دیا ہے۔

بعض موثق ذرایع کے مطابق امریکی کانگریس کی ایک سماعت میں مشرق وسطیٰ پاکستان اور امریکی اہل سیاست وسماج نے کشمیر میں مذہبی آزادی کے حوالہ سے تلخ بھارتی تجربات پر روشنی ڈالی، بھارتی عناصرنے شور مچایاکہ کشمیری ہندوؤں کی کردارکشی کی گئی۔

ادھر پلوامہ کے علاقے دربگام میں شہید ہونیوالے دوکشمیری نوجوانوں کی نمازجنازہ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ شہید نوجوانوں کو آزادی اور پاکستان کے حق میں اور بھارت کے خلاف فلک شگاف نعروںکی گونج میں سپرد خاک کیاگیا۔ بھارتی تحقیقاتی ادارے ’’ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ ‘‘نے جھوٹے مقدمے میں نظر بند معروف کشمیری تاجر ظہور احمد وٹالی کی ضلع بڈگام میں چھ کروڑ روپے مالیت کی اراضی قبضے میں لے لی۔ بین الاقوامی میڈیا کے مطابق سائبر سیکیورٹی کمپنیوں کا کہنا ہے کہ کشمیرکے مسئلے پر پاکستان اور بھارت میں خطرناک سائبر وار شدت اختیارکرگئی ہے۔

حقائق کے آئینہ میں بھارت کو دیکھنے کی عادت نہیں۔ اس وقت عالمی ضمیرکے لیے کشمیریوں کو اقلیت میں بدلنے کی دیوانگی بھارت کے اعصاب پر سوار ہے۔ اس کا حوالہ ’’ فارن پالیسی ‘‘ اور ’’ واشنگٹن پوسٹ ‘‘ کی حالیہ تفصیلی رپورٹوں میں بھی موجود ہے، لہذا لازم ہے کہ عالمی برادری کشمیریوں کو غیر انسانی محاصرے سے نکالنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔

The post کشمیر میں اسرائیلی طرز کی بھارتی آبادکاری appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/33yBJpn
via IFTTT

No comments:

Post a Comment