Saturday, November 30, 2019

طلبا یونینز کی بحالی کا ایشو ایکسپریس اردو

برصغیر کی تعلیمی تاریخ طلبا تنظیموں کے حوالے سے شاندار ماضی رکھتی ہے، سیاسی ارتقا ،طلبا کی فکری ،علمی انتظامی، تمدنی اور تخلیقی نشو ونما میں طلبا یونینز کی تشکیل کو بنیادی اہمیت کا حامل سمجھا جاتا تھا، جب انگریزوں نے ہندوستان میں جدید تعلیمی نظام نافذ کیا تو اسکولوں کے ساتھ ساتھ کالجوں اور یونیورسٹیوں کا قیام عمل میں آیا۔ یونیورسٹیوں میں علمی آزادی کا ادارہ ارتقاء پانے لگا۔

لیکن یہ المیہ ہے کہ طلبا یونینز کو شجر ممنوعہ سمجھا گیا، آمریتوں کے ساتھ ساتھ جمہوری حکومتوں نے بھی تعمیر مملکت کے اس بنیادی تعلیمی فیکٹر کو متناعہ بنادیا اور برس ہا برس تک طلبا یونینز پر پابندیاں عائد رہیں، تاہم وقت نے کروٹ بدلی ، ملک جمہوری استعداد، آزادانہ کلچر اور تہذیبی شعور کے نئے دور میں داخل ہورہا ہے، چنانچہ اگلے روز تعلیمی اداروں میں طلبا یونینز کی بحالی کے لیے ملک بھر میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔

یہ ایک مثبت لہر ہے اور اسے فکری دھارے کے علمی سیاق وسباق میں فروغ ملنا چاہیے، طلبا نے اسٹوڈنٹس یونینز کی بحالی سمیت یکساں نظام تعلیم زائد فیسوں میں کمی، معیار تعلیم کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ، طبقاتی تعلیم کے خاتمہ کا مطالبہ کیا، احتجاجی مظاہروں میں زور دیا گیا کہ مادر علمی میں مستقبل کے معماروں کو آزادی اظہار سے محروم نہ رکھا جائے ، بلکہ نئی نسل کے علمی ارتقا اور دانشورانہ تخیل وتصورات کا صائب ماحول پیدا کیا جائے، جامعات اور کالجز کے طلبا وطالبات نے جلوس نکالے جو مختلف شاہراہوں سے ہوتے ہوئے ملک بھر کے پریس کلبوں تک ریلیوں کی شکل میں جمع ہوئے۔

ملکی سیاسی صورتحال اور تدریس وتعلیم کے تناظر میں پہلی بار طلبا برادری نے اپنی یونینز کی بحالی کے لیے غیر روایتی اور پرامن اجتماعات منعقد کیے اور تعلیم و تدریس کی بنیادی اہمیت کواجاگر کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وقت آگیا ہے کہ طلبا کو ان کے حقوق دیے جائیں۔ طلبا تنظیموں نے لاہور اسلام آباد اور کراچی سمیت بلوچستان، خیبر پختونخوا میں مظاہرے کیے اور پرجوش نعرے لگائے۔

مختلف شہروں میں طلبا ،سول سوسائٹی، وکلا،اور دیگر تنظیموں کے ممبران بھی ان اجتماعات میں شریک ہوئے، احتجاج میں جامعات کے فنڈز سے کٹوتی، جنسی ہراسگی روکنے کے لیے کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کیا گیا، شرکاء نے تعلیمی اداروں کی نجکاری کی بھی مخالفت کی، جامعات کے طلبا و طالبات نے زوردیا کہ سیاسی سرگرمیوں کی اجازت دی جائے، ایچ ای سی کی حالیہ بجٹ کٹوتیوں اور اساتذہ کی چھانٹیوں کا سلسلہ بند کیا جائے، کراچی میں طلبا نے یک جہتی مارچ کیا۔

پاکستان کے قیام میں مادران علمی کی ایک کہکشاں سجی ہوئی ہے، یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے سیاسی جماعتوں کے نام نہاد سیاسی ونگ اور تشدد سے بالاتر رہتے ہوئے علم و تفکر کی آبیاری کی،بیشمار طالب علم لیڈروں کو قوم ان کے ناموں سے جانتی ہیں، کئی حکومتوں ٕ میں اہم وزراتوں پر فائز رہے، کل کے طالب علم مستقبل کے حکمراں ہوںگے ، یہی دستور حکمرانی کی روایت ہے، مسلم اسٹوڈنٹس فیڈریشن، پیپلزاسٹوڈنٹس فیڈریشن، اسلامی جمعیت طلبا، سندھ ڈیموکریٹکس الائنس، پختون اسٹوڈنٹس فیڈریشن، آل پاکستان متحدہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن ، این ایس ایف ، بی ایس او سمیت دیگر نے خیبر پختونخوا ،بلوچستان میں بھی طلبا تنظیموں کا تاریخی تسلسل برقرار رہا۔

سندھ اسمبلی نے طلبا یونین کی بحالی کے لیے قرارداد متفقہ طور پرمنظور کرلی۔ ایوان بالا یعنی سینیٹ نے اگست 2017 میں اسی قسم کی قرارداد منظورکی تھی، پیپلز پارٹی لاڑکانہ کی رکن صوبائی اسمبلی ندا کھوڑو نے یہ قرارداد پیش کی۔ متحدہ قومی موومنٹ، تحریک انصاف اور جی ڈی اے کے اراکین نے اس قرارداد کی حمایت کی۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو اور تحریک انصاف کے رہنما فوادچودھری نے طلبا یونینز کی بحالی کی حمایت کی ہے۔پاکستان بننے کے بعد یونیورسٹیوں میں طلبا یونین کا ادارہ برقرار رہا۔ 60ء کی دہائی میں کراچی یونیورسٹی میں بائیں بازو کی طلبا تنظیم نیشنل اسٹوڈنٹ فیڈریشن کی قیادت میں فعال تھی۔ این ایس ایف اور دیگر طلبا تنظیموں کی کوششوں سے یونیورسٹی کے طلبا کو براہ راست طلبا یونین کے عہدیداروں کو منتخب کرنے کا حق ملا۔

1953 میں کراچی میں بائیں بازو کی طلبا تنظیم ڈیموکریٹک اسٹوڈنٹش فیڈریشن کے نامزد کردہ نمایندے کالجوں کی طلبا یونینوں کے انتخابات میں کامیاب ہوئے تھے اورکالجوں کے منتخب نمایندوں نے انٹرکالجیٹ باڈی (I.C.B) قائم کی تھی۔ ضیاء الحق طلبا یونین کے کردار کی تاریخ سے خوفزدہ تھے۔ پیپلز پارٹی کے منشور میں طلبا یونین کی بحالی شامل تھی مگر حکومت طلبا یونین پر پابندی کے خاتمے کے لیے قانون سازی نہیں کر پائی۔

سینیٹ نے 2017 میں سپریم کورٹ کے فیصلے اور وزارت قانون کی رائے کی روشنی میں قرارداد منظورکی کہ طلبا یونین کے انتخابات فورا منعقد کرائے جائیں۔ طلبا یونین طلبا کی تربیت کا بنیادی ادارہ ہے۔طلبا یونینز کی بحالی ایک خرد افروز اقدام ہے۔ طلبا وطالبات ہی سے ملک کی فکری ، تعلیمی مستقل اور سیاست، معیشت، تجارت، سفارت اور قومی سلامتی جڑی ہوئی ہے، ہمیں مستقبل کے معماروں پر اعتماد کرنا ہوگا۔

 

The post طلبا یونینز کی بحالی کا ایشو appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2sy9Ml0
via IFTTT

No comments:

Post a Comment