کراچی: بلدیہ عظمیٰ کراچی کا آئندہ مالی سال 2019-20 کے لیے 26 ارب 44 کروڑ 98 لاکھ روپے سے زائد کا میزانیہ کے ایم سی کونسل میں پیش کردیا گیا۔
میئرکراچی وسیم اختر نے جمعرات کو میزانیہ منظوری کے کے ایم سی کونسل میں پیش کیا، اس موقع پر ڈپٹی میئر کراچی سید ارشد حسن،میٹروپولیٹن کمشنر ڈاکٹر سیف الرحمن بھی موجود تھے،بجٹ میں آمدنی کا سب سے بڑا ذریعہ حکومت سندھ سے ملنے والا حصہ12ارب 93 کروڑ 84لاکھ37 ہزار روپے ہے۔
ضلعی و صوبائی ڈسٹرکٹ اے ڈی پی کی مد میں 4 ارب 34کروڑ13 لاکھ روپے سے زائد وصولی متوقع ہے، آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ترقیاتی کاموں کیلیے مجموعی طور پر 9 ارب 47 کروڑ 36 لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ ترقیاتی منصوبوں کے لیے 5 ارب 13 کروڑ روپے اور ڈسٹرکٹ اور ضلعی ای ڈی پی کے لیے 4 ارب 34 کروڑ روپے سے زائد رقم مختص کی گئی ہے۔
آئندہ مالی سال انتظامی اخراجات کے لیے 14 ارب 46 کروڑ 23 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں، بلدیہ عظمیٰ کراچی کے محکمہ ریونیو سے وصولی کا تخمینہ ایک ارب 59 کروڑ 13 لاکھ روپے اور محکمہ ایم یو سی ٹی سے وصولی کا تخمینہ ایک ارب 15 کروڑ 25 لاکھ ہے،’’کے الیکٹرک‘‘ پر 4 ارب 40 کروڑ روپے کے واجبات بجٹ میں دکھائے گئے ہیں۔
بلدیہ عظمیٰ کراچی نے آئندہ مالی سال کے دوران 700 ترقیاتی منصوبوں کے لیے رقم مختص کی ہے، سڑکوں اور انفراسٹرکچر کے سب سے زیادہ 494 منصوبوں کو آئندہ مالی سال کے میزانیے میں شامل کیا گیا ہے اور اس مد میں 1697.7 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں۔
اسی طرح میونسپل سروسز کے 10 منصوبوں کے لیے 42.650 ملین روپے، ٹرانسپورٹ اینڈ کمیونی کیشن کے 7 منصوبوں کے لیے35 ملین روپے، صحت کی سہولتوں کی فراہمی کی 62 اسکیموں کے لیے270.100 ملین روپے، کلچر ٹورازم اسپورٹس اور تفریحات کے 103 منصوبوں کے لیے 403.500 ملین روپے،انفارمیشن ٹیکنالوجی کے 8 منصوبوں کے لیے 45.050 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ آئندہ مالی سال میں نئی اسکیموں کے لیے833 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں۔
میئر کراچی وسیم اختر نے بجٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ المیہ ہے کہ مسائل میں اضافہ اور میزانیہ میں کمی واقع ہورہی ہے، حکومت کی جانب سے اے ڈی پی میں ایک ارب 67 کروڑ روپے کم کرنے سے بلدیہ عظمیٰ کراچی کا میزانیہ گزشتہ سال کے مقابلے میں کم ہوگیا۔
این ایف سی ایوارڈ میں 2 ارب کے اضافے کے باوجود صوبائی حکومت نے غیر ترقیاتی بجٹ میں ایک ارب 67 کروڑ روپے کی کمی کردی کے ایم سی نے 401 اسکیمیں بجٹ میں رکھی تھیں مگر حکومت نے اس میں سے صرف ڈھائی ارب روپے جاری کئے جس کی وجہ سے صرف 64 اسکیموں مکمل کی جاسکیں۔
حکومت سندھ نے آئندہ مالی سال کے لئے 5 ارب میں سے کٹوتی کرکے 3 ارب 33 کروڑ روپے کردیا ہے مگر ہم نے بلدیہ عظمیٰ کراچی کا میزانیہ بناتے وقت اس کا خیال رکھا ہے کہ شہر کی صورتحال کے پیش نظر رقم کم ہونے کے باوجود شہر کے اہم ترین منصوبوں کو شامل کیا جائے جس سے شہریوں کو فوری سہولت حاصل ہو اس مقصد کے لئے کل 700 ترقیاتی منصوبوں کے لیے رقم مختص کی گئی ہے جو رواں سال کے مقابلے میں تقریباً 300 اسکیمیں زیادہ ہیں جن میں سب سے زیادہ سڑکوں اور انفراسٹرکچر کے منصوبے ہیں۔
The post بلدیہ عظمیٰ کا 26 ارب 44 کروڑ 98 لاکھ روپے کا بجٹ پیش appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2xi6Qbg
via IFTTT
No comments:
Post a Comment