Thursday, June 27, 2019

اقتصادی ریلیف دیں، مہنگائی روکیں ایکسپریس اردو

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دے دی، حتمی منظوری وفاقی کابینہ دے گی۔ بدھ کو ای سی سی کااجلاس مشیر خزانہ حفیظ شیخ کی زیرصدارت ہوا جس میں گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دی گئی۔

ذرایع کے مطابق آئی ایم ایف کی 2 بنیادی شرائط کے تحت حکومت نے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے۔ صارفین سے556ارب روپے اضافی وصول کیے جائیں گے۔ بجلی کی قیمت میں ایک روپے50 پیسہ فی یونٹ اضافے کی منظوری دی گئی ہے تاہم 300 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین پر اطلاق نہیں ہوگاجب کہ گیس کی قیمتوں میں 190 فیصد تک اضافے کی منظوری دی گئی ہے اس طرح صارفین سے اضافی334 ارب روپے وصول کیے جائیں گے۔ حکومت نے مالی سال کے دوران دوسری دفعہ اضافہ کیا ہے۔

اس معروضی اقتصادی صورتحال سے کسی کو انکار نہیں کہ حکومت معیشت کے گرادب میں الجھی ہوئی ہے، تجارتی اور کاروباری معمولات میں ایک سائنسی ،مالیاتی ترتیب پیدا ہونے کے امکانات ابھی معدوم ہیں، اسٹاک مارکیٹ کی صورتحال مخدوش ہے، ڈالر 163 کا ہوگیا ہے، سونا بلند ترین سطح سے نیچے اترنے کا نام نہیں لے رہا بلکہ میڈیا پر اس قسم کی خبریں بھی آرہی ہیں کہ ڈالر اور سونا ملکی اقتصادی تاریخ کے ایک نئے رومانس میں مبتلا ہوگیا ہے اور سونا متوسط طبقے کی خرید سے باہر ہوچکا ہے، کسی سفید پوش کے لیے اپنی بیٹی کی شادی کے لیے دو تولے سونا خریدنے کی صرف حسرت ہی باقی رہ گئی ہے، اکثر کلائنٹ آرٹیفیشل جیولری کی صنعت کے فروغ سے امیدیں وابستہ کیے ہوئے ہیں، مارکیٹ میں آرٹیفیشل جیولری فیشن نہیں۔

معاشی منظرنامہ عوام ، تاجر برادری اور کاروباری لوگوں کے لیے کسی نئے فسکل پیراڈائم کی نوید نہیں دے رہا ، مشیروں کی خوش گمانیان بہت ساری ہیں مگر عوام کے ہاتھ کچھ نہیں آرہا۔ جو وزیر روزگار کی بارشیں برسانے کی خوشخبریاں شیخی بگھارتے ہوئے اور بڑھکمیں مارتے ہوئے دے رہے تھے وہ اب کہتے ہیں کہ سب کچھ فرسٹریشن میں کہی ہوئی باتیں تھیں۔

یعنی صاف ظاہر ہوا کہ عوام کی مشکلات ختم نہیں ہونگی ایک نئے اسکیل اور ترتیب سے مارکیٹ کو زیر بار کرتی رہیں گی ، مہنگائی اذیت ناک ہے ۔ کوئی چیز فکسڈ قیمت یا کوئی سبزی اور ضروری اشیا، دوائیں، روزمرہ کا آئیٹم اضافی قیمت کے ٹیگ کے بغیر نہیں ملتا ۔یہ سلسلہ نہ رکا تو معاشی استحکام کی کہانی عوام کو صدمہ سے دوچار ہی کردے گی۔ لوگ کہاں تک غربت، مہنگائی اور بیروزگاری کے ہتھوڑے سہتے رہیں گے کہ بس تھوڑے دن کی مشکلات ہیں ، پھر دودھ شہد کی نہریں ہونگی۔

حقیقت میں ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے دعوے زمینی حقائق کے برعکس اقدامات کے باعث  عوام کے پیمانہ صبر کو چھلکانے کے قریب آچکے ہیں ، حکومت کو معاشی افراط وتفریط ، ٹیکسوں کے بے ہنگم نفاذ اور بجلی گیس بلوں میں بے تحاشہ اضافہ کے ناخوشگوار فیصلوں کا کوئی قابل عمل توڑ پیش کرنا ہوگا، عوام مضطرب ہیں، ان کے گھریلو بجٹ الٹ پلٹ ہوگئے ہیں، آمدنی محدود ہے اور اخراجات بڑھ گئے ہیں۔

اپوزیشن کی کل جماعتی کانفرنس کا ٹیپ کا بند بھی اسی نکتہ پر ہے کہ اقتصادی پالیسیوں پر اتفاق کے لیے بجٹ سے عوام دشمن اقدمات ختم کریں، اے پی سی نے 25 جولائی کو یوم سیاہ، قرضہ انکوائری کمیشن اور قومی ترقیاتی کونسل مسترد کرتے ہوئے بہت سے اقدامات اور حکومتی پالیسیوں کو فوی طور پر ترک کرنے کا مطالبہ کیا ہے،چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی بھی APCایجنڈا کا حصہ ہے۔ اختر مینگل سے وزیراعظم کی ملاقات پیچ اپ سیناریو سے منسلک بتائی جاتی ہے،تجزیہ کاروں کے مطابق آئی ایم ایف اجلاس سے قبل روپیہ بے توقیر اور ڈالر کے نے پھر اڑان بھری۔ مہینوںپرانی پیشگوئی صحیح ثابت ہوگئی جب کہ مشیر خزانہ عالمی ادارے کے پروگرام کے تحت ڈالر مہنگا ہونے کی کئی بار تردید کرچکے ۔

دریں اثنا  اوگرا کے مطابق ایس این جی پی ایل کو 293.3 ارب روپے اورایس ایس جی سی کو 270.8ارب روپے رواں مالی سال کے دوران ریونیو اکٹھا کرنا ہے لیکن موجودہ ریٹس پر ایس این جی پی ایل کو87.6 ارب اورایس ایس جی سی کو56.8 ارب روپے کے شارٹ فال کا سامنا تھا۔گیس کمپنیوں کا 144.4ارب کاشارٹ فال یکم جولائی سے ہونے والے قیمتوں میں اضافے کے بعد ریکور ہوگا ۔ ذرایع کے مطابق بجلی صارفین کو بھی190 ارب روپے اضافی ادا کرنا پڑیں گے جب کہ جی ایس پی شامل کرنے سے بجلی کی مد میں صارفین کو 222 ارب روپے ادا کرنا ہوںگے۔

کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے گیس کی قیمتوں میں اضافے کی اصولی منظوری دے دی تاہم حتمی منظوری وفاقی کابینہ دے گی جس میں گھریلو،کمرشل صارفین سمیت دیگر صارفین کے لیے گیس کی قیمتوں میں اضافہ کیا جارہا ہے۔ ذرایع کے مطابق گیس کی قیمتوں میں اضافے پر شدید عوامی و سیاسی ردعمل کے پیش نظر مشیر خزانہ نے گیس کی قیمتوں میں اضافے کا معاملہ لو پروفائل میں رکھنے کی ہدایت کی ہے۔ ذرایع کا کہنا ہے کہ گیس کی قیمتوں پر ممکنہ عوامی ردعمل کے پیش نظر گیس کی قیمتوں میں اضافے کی سمری حتمی منظوری کے لیے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کرنے کی منظوری دی ہے اور ساتھ ہی اجلاس میں اراکین ای سی سی میں تقسیم کی جانیوالی وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل کی جانب سے بھجوائی جانیوالی سمریوں کی کاپیاں واپس لے لی گئیں۔

ذرایع کا کہناہے کہ ای سی سی کے اجلاس میں پاکستان جیمز جیولری کمپنی کو ضمنی گرانٹ فراہم کرنے کی منظوری بھی دے دی گئی ہے۔ مشیر خزانہ حفیظ شیخ کی زیرصدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں گیس کی قیمتوں میں اضافے سمیت دیگر معاملات کاجائزہ لیا گیا۔ وزارت خزانہ حکام کاکہناہے کہ ای سی سی نے اوگرا کی جانب سے گیس کی قیمتوں میں تجویز کردہ اضافہ مسترد کردیا ہے۔

ذرایع کاکہناہے کہ ای سی سی اجلاس میں سعودی عرب سے ادھار پر تیل کی سہولت پر غور کیا گیا سعودی عرب سے ادھار تیل کی سہولت یکم جولائی سے شروع ہوجائے گی پاکستان اسٹیٹ آئل سعودی عرب سے پٹرولیم مصنوعات درآمد کرے گا۔ بتایا جاتا ہے کہ وفاقی کابینہ نے 10 ارب کی31 سرکاری املاک کی فروخت کی منظور بھی دی ہے ، سعودی ڈیولپمنٹ فنڈ پاکستان کو ماہانہ 27 کروڑ 50 لاکھ روپے کا تیل ادھار پر فراہم کرے گا۔کہتے ہیں کہ غالبؔ خستہ کے بغیر کون سے کام بند ہیں۔

حکومت کا عوام پر کوئی قرضہ نہیں، جو حکومت سے ریلیف مانگتے ہیں انھیں تمام معاشی اقدامات کے شور وغوغا میں اولین ٹریکل ڈاؤن کی کوئی خیر خبر بھی ملنی چاہیے، تبدیلی کی ایک نفسیاتی فضا قائم ہوچکی اسے عدم توازن کا شکار نہیں ہونا چاہیے، تبدیلی عوامی ریلیف کے ساتھ ہونی چاہیے اور اس میں مزید تاخیر نہ ہو۔ وطن عزیز کا ایک بھوکا بیروزگار خاندان کتنی دیر تک میثاق معیشت کا گانا سن سکتا ہے۔

The post اقتصادی ریلیف دیں، مہنگائی روکیں appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2JfAbZh
via IFTTT

No comments:

Post a Comment