Thursday, June 27, 2019

بلوچستان: پولیس لائنز پر دہشت گردوں کا ناکام حملہ ایکسپریس اردو

بلوچستان کے ضلع لورالائی میں بدھ کو پولیس لائنز پر دہشت گردی کا حملہ ناکام بنادیا گیا، جس میں 3دہشت گرد ہلاک جب کہ ایک پولیس اہلکار شہید ہوگیا۔

مذکورہ واقعے نے ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ شرپسند و دہشت گرد عناصر ملک میں امن کے درپے اور سیکیورٹی اداروں پر حملہ کرکے اپنی طاقت کا اظہار چاہتے ہیں، جسے ہمارے چاق و چوبند سیکیورٹی اداروں نے ناکام بنادیا۔ لیکن اس سلسلے میں مزید الرٹ رہنے اور انٹیلی جنس کو متحرک رکھنے کی ضرورت ہے، کیونکہ یہ پہلی بار نہیں ہے جب ملک میں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دہشت گردوں نے اپنا نشانہ بنایا ہو، بلکہ یہ مذموم حرکتیں ایک عرصہ سے جاری ہیں۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق بدھ کی صبح تین خودکش بمباروں نے لورالائی پولیس لائنز پر حملے کی کوشش کی۔ تینوں خودکش حملہ آوروں کو پولیس نے چیک پوسٹ پر موثر طریقے سے کنٹرول کیا۔

ایک خودکش بمبار کو داخلی گیٹ جب کہ دیگر 2کو پولیس لائن کے اندر داخل ہونے کے بعد ہلاک کیا گیا۔ دہشت گردوں نے حملے کے لیے اس وقت کا انتخاب کیا جب پولیس لائن لورالائی پر اے ون اور بی ون کے ٹیسٹ جاری تھے اور امیدواروں کی بڑی تعداد وہاں موجود تھی۔ حملے کو ناکام بنانے کے لیے ایگل اسکواڈ لورالائی پولیس اور دیگر فورسز نے انتہائی دلیری اور بہادری سے مقابلہ کیا، جو قابل ستائش ہے۔

لورالائی میں پولیس لائنز پر حملے کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے، اس سے قبل جنوری اور فروری میں بھی ایسے ہی حملے کیے جاچکے ہیں۔ سال کی ابتدا میں چھاؤنی پر ہونے والے حملے میں چار سیکیورٹی اہلکار جاں بحق اور چار زخمی ہوئے تھے، جب کہ جنوری کے اختتام پر ڈی آئی جی کے دفتر پر حملے میں 9 افراد جاں بحق اور 21 زخمی ہوگئے تھے۔ ماہ جنوری میں لورالائی میں مجموعی طور پر چار حملے ہوئے تھے، جس میں دو خودکش حملے اور ٹارگٹ کلنگ کے دو واقعات شامل ہیں۔

فروری میں بھی فائرنگ کے واقعے میں 2 ایف سی اہلکار جاں بحق ہوگئے تھے۔ حکومتی موقف کے مطابق لورالائی کے یہ واقعات پاکستان کی ترقی کے خلاف سازش ہیں جب کہ بعض حلقے اسے بلوچستان کے پشتون علاقوں میں ’’طالبانائزیشن‘‘ پھیلنے یا پھیلانے کا منصوبہ قرار دیتے ہیں۔ ماضی میں ان اضلاع میں پہلے بھی بدامنی کے واقعات وقتاً فوقتاً ہوتے رہے اور شدت پسندانہ ان حملوں کی ذمے داری طالبان اور دیگر مذہبی شدت پسند تنظیموں کی جانب سے قبول کی جاتی رہی۔

سیکیورٹی فورسز کی جانب سے فاٹا اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشنز کی وجہ سے بلوچستان کے پشتون علاقوں میں دہشت گردوں کے منتقل ہونے کی اطلاعات موصول ہوتی رہی ہیں، جب کہ بعض ذرایع کے مطابق دہشت گردوں کے ’’سلیپر سیلز‘‘ عرصہ دراز سے یہاں موجود ہیں لیکن سرگرم نہیں تھے۔

لیکن اس سال کی ابتدا سے ہی ان سلیپر سیلز کا یوں متحرک ہوجانا تشویشناک امر ہے۔ سوال یہ بھی ہے کہ اگر واقعی یہ کیمپس تھے تو حکومت اتنے عرصے سے خاموش کیوں تھی؟ نیز خود صوبائی حکومت ان واقعات کی روک تھام کے لیے کیا کررہی ہے؟

یہ ریاست کی ذمے داری ہے کہ وہ ہر شہری کو تحفظ فراہم کرے۔ ہمارے قانون نافذ کرنے والے ادارے، سیکیورٹی فورسز اور افواج ملک سے دہشت گردی کا ناسور ختم کرنے کے لیے مکمل طور پر فعال ہیں لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ ہر طرف سے چوکنا رہا جائے تاکہ کوئی بھی امن دشمن واقعہ پیش نہ آسکے۔

The post بلوچستان: پولیس لائنز پر دہشت گردوں کا ناکام حملہ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2XaJWSo
via IFTTT

No comments:

Post a Comment