Monday, July 1, 2019

ٹرمپ کا پہلا قدم… ہے کہاں تمنا کا دوسرا قدم یارب ایکسپریس اردو

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ، شمالی کوریا کی سر زمین پر قدم رکھنے والے پہلے امریکی صدر بن گئے ہیں، اس غیر متوقع خوشگوار ملاقات نے عالمی میڈیا کی خصوصی توجہ حاصل کی۔کچھ عرصہ قبل تک جو تناؤ امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان تھا، اس کی شدت میں یقیناً کمی کے آثار نظر آرہے ہیں۔

ٹرمپ نے اس عمل کو تاریخی واقعہ قرار دیا اورکہا کہ میں کم کے ساتھ واک کرتا ہوا شمالی کوریا میں داخل ہوا ہوں، شمالی کوریائی رہنما کم جونگ اْن نے کہا کہ یہ ٹرمپ کا دلیرانہ اقدام ہے ۔ ’’ بیس قدم‘‘ کی واک بھی میڈیا نے رپورٹ کی ہے، جوکہ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے غیرفوجی علاقے میں کی۔ دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے کے ساتھ گرم جوشی سے مصافحہ کیا اور تصاویر بھی بنوائیں۔ دونوں رہنماؤں نے ون ٹو ون ملاقات بھی کی اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر مخالفین طنزکے نشتر خوب چلاتے ہیں،ان کی سیاسی پالیسیوں کو خوب تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے، بنیادی طور پر وہ ایک سیاستدان نہیں بلکہ ایک کاروباری شخصیت اور بزنس امپائر کے مالک بھی ہیں۔ لہذا عالمی سیاست میں بھی وہ اسی سوچ کے تحت  چل رہے ہیں۔ وہ انتہائی غیرمروجہ سیاسی طریقے پر کوئی بھی فیصلہ کرسکتے ہیں یا نئی چال چل سکتے ہیں۔چند ماہ بیشتر ایسا لگتا تھا کہ کسی بھی وقت ایٹمی جنگ شروع ہوسکتی ہے اورکہاں اب دوستی کی باتیں ہورہی ہیں۔

کم جونگ اْن سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں صدر ٹرمپ نے دو طرفہ مذاکرات کے دوبارہ آغاز کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ امریکا کی پرانی مذاکراتی ٹیم ہی اس بار بھی برقرار رہے گی جس کی سربراہی اسٹیفن بیگن نے کی تھی۔

شمالی کوریا کی جانب سے مذاکراتی ٹیم کا تاحال اعلان نہیں کیا گیا ہے، شمالی کوریا کی مذاکراتی ٹیم کے ایک رکن کم یونگ کول کے سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں قتل کی خبریں گرم تھیں، تاہم شمالی کوریا نے ان اطلاعات کو مسترد کردیا تھا۔

بلاشبہ امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان جو معاملات وجہ تنازع ہیں انھیں مذاکرات کی میز پر حل ہونا چاہیے تاکہ دنیا کسی بھی متوقع ایٹمی تصادم سے بچ سکے۔ اب یہ بات تو آنے والا وقت ہی بتائے گا کہ یہ ملاقاتیں کیا رنگ لاتی ہیں۔ امریکا اور شمالی کوریا باہم شیر وشکر ہوتے ہیں یا پھر ایک بار پھر نیام سے تلواریں نکال کر سامنے آتے ہیں۔کرہ ارض کسی بھی ایٹمی جنگ کا متحمل نہیں ہوسکتا ،ٹرمپ کی بیس قدم  پر مشتمل واک ’’ امن ‘‘کی شاہراہ پر دنیا کوگامزن کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔مرزاغالب نے کہا تھا

ہے کہاں تمنا کا دوسرا قدم یارب

میں نے دشت امکاں کو ایک نقش پا پایا

The post ٹرمپ کا پہلا قدم… ہے کہاں تمنا کا دوسرا قدم یارب appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/322ZfeN
via IFTTT

No comments:

Post a Comment