کراچی: سینئرصحافی مرزاخرم بیگ کورونا وائرس کی وجہ سے گذشتہ روز ( جمعرات کو) انتقال کر گئے، ان کی عمر 49سال تھی، ان کا انتقال مقامی اسپتال میں کووڈ 19کے باعث ہونے والی طبی پیچیدگیوں کی وجہ سے ہوا۔
KB کی عرفیت سے مشہور مرزا خرم بیگ طویل عرصے تک ایکسپریس میڈیا گروپ سے وابستہ رہے۔ ابتدا میں وہ ایکسپریس میڈیا کے میگیزین @ انٹرنیٹ کے ایڈیٹر تھے، پھر گروپ کے اخبار بزنس ٹوڈے کے ایڈیٹر مقرر ہوئے۔ بعدازاں 2010ء میں دی ایکسپریس ٹریبیون کی ٹیم کا حصہ بن گئے۔
ایکسپریس ٹریبیون میں شمولیت سے قبل مرزا خرم بیگ ڈان نیوز ٹی وی اور بعدازاں ایک انگریزی چینل سے وابستہ رہے جہاں انھوں نے اسپورٹس ایڈیٹر کی حیثیت سے فرائض انجام دیے۔ یہاں وہ اسپورٹس شو کی میزبانی کرتے رہے اور نیوزاینکر کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔ مرزا خرم بیگ کے صحافتی کیریئر کا آغاز پاکستان پریس انٹرنیشنل (پی پی آئی ) سے ہوا۔
2004 سے 2006 تک وہ دی نیوز انٹرنیشنل کے سیٹی ایڈیٹر ( کراچی) بھی رہے۔ مرزا خرم بیگ کے انتقال پر ان کے رفقائے کار نے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ ان کی بے وقت موت پر کمال صدیقی نے، جو 2013 میں ایکسپریس ٹریبیون میں ان کے ایڈیٹر تھے، کہا کہ خرم بیگ ایک شاندار انسان تھے۔
وہ انتہائی محنتی اور اپنے کام میں ماہر تھے اور ہمیشہ کام کے معیار کو بلند کرنے کی کوشش کرتے تھے۔ مرزا خرم بیگ نے میڈیا کنسلٹنٹ اور کونٹینٹ اسٹریٹجسٹ کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔ وہ مطالعے سے گہرا شغف رکھتے تھے اور ایک اچھے لکھاری بھی تھے۔ کاروباری اور کھیل کے موضوعات کے علاوہ ٹیکنالوجی پر ان کی تحریریں باقاعدگی سے شایع ہوتی تھیں۔ چار برس تک وہ ایک بین الاقوامی آرگنائزیشن Qineqt سے بطور بزنس ایڈیٹر وابستہ رہے۔
پچھلے دو سال سے وہ کے الیکٹرک کے کونٹینٹ اینڈ کمیونی کیشن ڈپارٹمنٹ میں خدمات انجام دے رہے تھے۔ انھوں نے پسماندگان میں بیوہ اور تین بیٹے چھوڑے ہیں۔
کراچی یونین آف جرنلسٹس کے سینئر رکن اور ایکسپریس ٹریبون سے وابستہ سینئر صحافی خرم بیگ کے انتقال پر صدر کے یو جے اعجاز احمد، جنرل سیکریٹری عاجز جمالی، نائب صدور لبنیٰ جرار، ناصر شریف، جوائنٹ سیکریٹری طلحہ ہاشمی، رفیق بلوچ ، خازن یاسر محمود، کے یو جے کے سینئر اراکین حسن عباس، سید جان بلوچ، شاہد غزالی، اکبر جعفری اور دیگر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
The post سینئرصحافی مرزا خرم بیگ کورونا سے انتقال کرگئے appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3eGQEFV
via IFTTT
No comments:
Post a Comment