Wednesday, June 30, 2021

ہدف کا تعین کیسے ہو؟ ایکسپریس اردو

انسانی نفسیات ایک ایسی پہیلی ہے جسے بوجھنے اور اس کی گتھیاں سلجھانے کاشوق ہمیں اس راہ پہ لے آیا کہ جس کی منزل ہسپتال کے شعبہ نفسیات کا ایک کمرہ تھا، اب اس کمرے میں داخل ہونے والے نفوس اپنی الجھنوں کی پوٹلیاں اٹھائے ہم تک آتے ہیں۔

مسائل کی اس پوٹلی سے جو برآمد ہوتا ہے وہ بعض اوقات بظاہر اتنا بے ضرر ہوتا ہے کہ مریض کو اس بات پہ قائل کرنا ایک مشکل مرحلہ ہوتا ہے کہ اس کے مسائل کی جڑ یہی ہے۔ میرے پاس سیشن کے لئے آنے والے بہت سے مریض ہدایت کردہ معمولات اور طے کردہ اہداف کے حصول میں ناکامی کی شکایت کرتے ہیں۔ ہدف کے تعین کی اہمیت نفسیاتی الجھنوں میں گرفتار ایک شخص کے ساتھ صحت مند انسان کی زندگی میں بھی مسلم ہے۔

ایک بچے کے دنیا میں آنکھ کھولتے ہی اس پر اس کے اردگرد کے ماحول، اس کے والدین ، عزیز و اقارب، مذہب ، معاشرے اور تہذیب و تمدن کی جانب سے توقعات کا بوجھ لاد دیا جاتا ہے اور خاک کا پتلا اپنی زندگی کے شب و روز گزارتے ہوئے یہ بوجھ بھی ڈھوتا ہے۔ کوئی جرات مند ان میں سے کوئی ایک بوجھ ڈھونے سے انکار کرنے کی جرات تو کرسکتا ہے لیکن ان سب سے ایک ساتھ انحراف ممکن نہیں۔

یہ سب زندگی گزارنے اور جینے کے لوازمات ہیں۔ ان کے بغیر زندگی کے رنگ پھیکے ہیں۔ جب انسان ان توقعات کے دائروں میں گھِرتا ہے تو اپنی ذات کو کیسے فراموش کرسکتا ہے۔ وہ خود سے کچھ امیدیں وابستہ کرتا ہے، اپنی زندگی کے مقاصد کا تعین انہی عوامل سے کشید کرتا ہے۔ ان امیدوں اور توقعات کو مختصر ترین الفاظ میں سمویا جائے تو وہ ہے Goal Setting یعنی ہدف کا تعین۔

ہدف کیوں مقرر کیا جاتا ہے؟

اس کا مقصد ’’ کامیابی ‘‘ ہوتا ہے۔ اس کامیابی کی تعریف ہر انسان کے لئے مختلف ہے۔ کسی کے لئے دولت کے انبار کا حصول کامیابی ہے تو کسی دوسرے کے لئے اچھے نمبر حاصل کرنا ۔ کسی کے لئے کامیابی کی تعریف دوسروں کی نظروں میں اپنا معتبر وجود ہے تو کسی کو اپنی نظروں میں معتبر بننا اور خود کو ہر گزرے کل سے بہتر دیکھنا مقصود ہوتا ہے۔ غرض اس کامیابی کے ہزار رنگ ہیں بالکل اسی طرح ہدف کا تعین بھی ہر انسان کے نزدیک اس کی اپنی مقرر کردہ کامیابی کی تعریف کا عکاس ہوتا ہے۔

زندگی میں آپ کا کوئی بھی مقصد ہو، آپ کے ہدف کے سمت کوئی بھی ہو ، آپ کے نزدیک کامیابی کا چہر ہ جیسا بھی ہو کچھ چیزیں ایسی ہیں جنھیں ہدف کا تعین کرتے ہوئے ملحوظِ خاطر رکھا جائے تو کامیابی کے امکانا ت بڑھ جاتے ہیں۔

1۔ ایسا ہدف مقرر کریں جو آپ کو متحرک رکھے

زندگی حرکت کا نام ہے اس لئے ہد ف ایسا ہونا چاہئیے جو اس حرکت کو یقینی بنائے۔ بستر پر دراز ہوکر آپ چھت سے نوٹوں کی بارش کی توقع میں ٹکٹکی باندھے اگر عمر بھی گزار دیں تو رائیگاں ٹھہرے گی لیکن اگر دولت کے حصول کے لئے آپ اپنی تعلیم کے معیار کو یقینی بنائیں گے۔ کتابیں رٹنے کی اور نمبروں کی دوڑ میں پڑنے کی بجائے سیکھنے کی کوشش کریں گے تو انشاء اللہ زندگی آپ کو مایوس نہیں کرے گی۔

ہدف مقرر کرتے ہوئے یہ اچھی طرح ذہن نشین کرلیں کہ جو کچھ آپ حاصل کرنا چاہتے ہیں اس کی اہمیت کیا ہے؟ انسان کسی بھی شے کے حصول کی کوشش اپنی خواہش اور ضرورت کے مطابق کرتا ہے۔ وہ خواہش جتنی زور آور اور ضرورت جتنی زیادہ ہوگی حدف کے حصول کے امکانات اتنے ہی روشن ہوں گے۔

2۔ چھوٹے ہدف سے آغاز کرنا

ایک بچہ پیدا ہوتے ہی دوڑنا شروع نہیں کردیتا یا سکول کے پہلے دن ہی کتابیں اس کے دماغ میں نہیں سما جاتیں۔ کائنات کی ہرچیز میں ایک تسلسل ہے جس میں ایک دوسرے کے ساتھ جڑے چھوٹے چھوٹے عوامل بڑی تبدیلی میں ڈھلتے ہیں۔ رات سے دن کا سفر چوبیس گھنٹے کا ہوتا ہے جس میں چاند اور سورج لحظہ بہ لحظہ اپنی پوزیشن بدلتے دن اور رات کا باعث بنتے ہیں۔

بالکل اسی طرح ہدف کے حصول کے لئے لمبی چھلانگ لگانے سے پہلے چلنا ، دوڑنا اور چھوٹی چھلانگ لگانے کی زحمت کرنی پڑتی ہے۔ اپنی زندگی کے قابل حصول اہداف کو چھوٹے چھوٹے حصوں میں بانٹ لیں اور اپنی تر جیحات کے مطابق ان کی فہرست بنائیں۔ ان میں سے پہلے تین ، پہلے پانچ یا اپنی سہولت کے مطابق ایک ہدف کو اپنی توجہ کا مرکز بنائیں اور اس کے حصول کے لئے اپنے تمام وسائل کو بروئے کار لائیں۔

3۔ SMART ہدف مقرر کریں

ہدف مقرر کرتے وقت لفظ SMART کو ذہن میں رکھیے اور اپنے ہدف کو اس کی کسوٹی پر پرکھیے۔

……..S Specificیعنی ہدف مخصوص اور واضح ہونا چاہئیے۔ مخصوص ہدف کامیابی کے امکانات کو یقینی بناتا ہے کیونکہ ہدف کی مثال اس روشنی کی سی ہے جو کامیابی کی جانب جانے والے آپ کے راستے کو آپ کی سہولت اور آسانی کے لئے روشن کرتا ہے۔

M……Measurable ہدف ایسا ہو جسے پرکھا جاسکے۔

A …………….. Attainable ہدف قابلِ حصول ہونا چاہئیے۔

R …………….. Relevant   ہدف ایسا ہو جو آپ کی کامیابی کی تعریف سے مطابقت رکھتا ہو۔

T …………….. Time Boundہدف کے حصول کا وقت مقر ر ہو پھر بھلے وہ ایک دن ہو، ایک ہفتہ  ، ایک مہینہ ہو یا ایک سال۔

3۔ اپنے ہدف کو کاغذ پہ تحریر کریں

مطلوبہ ہدف کو کاغذ پہ تحریر کرنا اور گاہے بگاہے اس پر نظر ڈالتے رہنا آپ کو درست سمت میں رواں رکھتا ہے۔ دن کے آغاز کے ساتھ مطلوبہ اہداف کی فہرست مرتب کرنے اور دن کے اختتام کے ساتھ ان پر تنقیدی نگاہ ڈالنے سے آپ شعوری اور لاشعوری طور پر اپنی منزل کو پانے کے لئے متحرک رہتے ہیں۔ کاغذ پر تحریر کردہ ہدف کی تفصیلات کی مثال نقشے کی سی ہے جس طرح نقشہ آپ کو درپیش سفر کے لئے مدد فراہم کرتا ہے بالکل اسی طرح یہ مشق آپ کی مددگار ثابت ہوتی ہے۔

4۔ عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی

تمام تیاری کے بعد اب باری آتی ہے عمل کرنے کی۔ ان تمام باتوں اور منصوبہ بندی کے مطابق عمل کیجیے۔ یہ ایسے ہی ہے جیسے آپ تفریح کا پروگرام بنائیں۔ سب سے پہلے آپ کو جگہ کا تعین کرنا ہے کہ آخر آپ جانا کہاں چاہتے ہیں۔ یہ فیصلہ آپ اپنے وسائل، ضرورت اور حالات کے مطابق کریں گے۔ جگہ کے تعین کے بعد آپ زادِ راہ تیار کریں گے اس میں سفر میں پیش آنے والے متوقع حالات کے مطابق تیاری اور backup پلان بھی شامل ہیں۔ یہ سب کرنے کے بعد سفر آسان بھی ہوگا اور خوبصورت بھی۔

کھول یوں مٹھی کہ اک جگنو نہ نکلے ہاتھ سے

آنکھ کو ایسے جھپک ، لمحہ کوئی اوجھل نہ ہو

پہلی سیڑھی پہ قدم رکھ، آخری پہ آنکھ

منزلوں کی جستجو میں رائیگاں اک پل نہ ہو

The post ہدف کا تعین کیسے ہو؟ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3qDqmK1
via IFTTT

No comments:

Post a Comment