جبل پور: بھارتی شہری نے دنیا کے مہنگے ترین آموں کی حفاظت کے لیے سیکیورٹی گارڈ ز رکھ لیے ہیں۔
قسمت کا کھیل عجیب ہے، کچھ لوگ ساری زندگی دن رات محںت کرکے بھی کچھ نہیں کما پاتے اور کچھ لوگوں کی قسمت اتنی شان دار ہوتی ہے کہ دولت ان کی جھولی میں پکے ہوئے آم کی طرح گر جاتی ہے۔ ایسا ہی کچھ معاملہ بھارتی شہری سنکلپ پریہار اور ان کی بیوی رانی کے ساتھ ہوا، جن کی جھولی میں دولت ’آموں‘ کی شکل میں برس رہی ہے۔
اس جوڑے نے مغالطے میں اپنے باغ میں آم کی ایک نایاب اور مہنگی ترین قسم ’ میازاکی‘ کے درخت اگالیے، بین الاقوامی مارکیٹ میں اس نسل کے آموں کی فی کلو قیمت ساڑھے تین ہزار ڈالر سے زائد ہے۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے شہر جبل پور سے تعلق رکھنے والے یہ میاں بیوی چار سال قبل مختلف رنگوں کے ناریل کے بیج تلاش کرنے چنائے گئے جہاں ان کے ساتھ سفر کرنے والے ایک مسافر نے انہیں آموں کی اس نایاب اقسام کے بیج فراہم کیے۔
سنکلپ نے واپس آکران بیجوں اپنی زمین پر بو دیا، لیکن جب ان درختوں پر پھل لگنے شروع ہوئے تو انہیں محسوس کیا کہ یہ آم دوسرے آموں سے کافی مختلف تھے۔ اوران کا رنگ پیلا یا سبز ہونے کے بجائے تیز سرخ مائل تھا۔
پریہار کا کہنا ہے کہ مجھے آم کی اس نسل کا نام نہیں پتا تھا تو میں نے اسے اپنی والدہ کا نام ’ دامنی‘ دے دیا، تاہم بعد میں مزید تحقیق کرنے اس آم کے حقیقی نام کا پتا چلا کہ میا زاکی آم کا تعلق جاپان سے ہے اور انہیں دنیا کے مہنگے ترین آموں میں شمار کیا جاتا ہے اور امرا اسے تحائف میں پیش کرتے ہیں، لیکن میں اب بھی اسے دامنی کا نام ہی دیتا ہوں۔
سنکلپ کے آموں کی شہرت اور قیمت جلد ہی پورے قصبے میں پھیل گئی اور ممکنہ خریداروں کے ساتھ جرائم پیشہ افراد نے ان کے گھر کا راستہ دیکھ لیا اور چور ان کے باغ سے 14 آم چرا کر لے گئے تھے، جس کے بعد انہوں نے آم اور ان کے درختوں کی حفاظت کے سیکورٹی گارڈز اور 9 شکاری کتے رکھ لیے ہیں۔
اس جوڑے کا کہنا ہے کہ مقامی امرا نے مہنگے داموں یہ آم خریدنے کی پیش کش کی ہے لیکن ہم اس پھل کو مزید درخت اگانے کے لیے استعمال کریں گے، کیوں کہ ہمارے اس نسل کے 150 درختوں میں سے صرف 4 درختوں پر آم لگے ہیں۔
میازاکی نسل کا آم اتنا مہنگا کیوں ہے؟
آموں کی اس قسم کا شمار دنیا کی دوسرے مہنگے ترین آموں میں کیا جاتاہے، پہلے نمبر پر افغانستان میں اگنے والا ’نور جہاں‘ آم ہے۔ میازاکی کو پہلی بار 1984 میں جاپانی شہر میازاکی میں اگایا گیا تھا اور اسی کی مناسبت سے اس کا نام رکھا گیا ہے۔
جاپان کے علاوہ یہ آم صرف بنگلہ دیش، انڈونیشیا اورفلپائن میں پایا جاتاہے۔ تیز سرخ اور انڈے کی شکل جیسے اس آم کا وزن 350 سے 900 گرام ہوتا ہے، آم کی دیگر اقسام کی نسبت اس میں مٹھاس 15 فیصد زائد ہوتی ہے اور اسے چھلکے سمیت بھی کھایا جاتا ہے۔
The post بھارتی کسان نے آموں کی حفاظت کے لیے محافظ رکھ لیے appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3qyBKGY
via IFTTT
No comments:
Post a Comment