Thursday, June 13, 2019

لاڑکانہ کے بچوں کو ایڈز نہیں ایچ آئی وی ہے، وزیر صحت ایکسپریس اردو

کراچی: سندھ کی وزیر صحت عذرا فضل پیچوہو نے کہا ہے کہ محکمہ صحت میں ہیلپ لائن کی طرز پر ایک اینڈرائیڈ سسٹم پر کام ہورہا ہے جہاں شہری اپنی شکایات درج کراسکیں گے اور ان شکایات کا فوری ازالہ کیا جائے گا۔

سندھ اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران ارکان کے مختلف تحریری اور ضمنی سوالوں کے جواب دیتے ہوئے وزیر صحت کا کہنا تھاکہ لاڑکانہ میں بچوں میں ایچ آئی وی ایڈز کے معاملے کو سیاسی رنگ نہ دیا جائے یہ خالصتاً انسانی زندگیوں کو معاملہ ہے یہ وبا صرف لاڑکانہ نہیں پورے ملک میں موجود ہے اعدادوشمار بتائیں گے تو حیرت ہوگی۔

عذرا فضل پیچوہو نے بتایا کہ لاڑکانہ کے ایک چھوٹے گائوں میں ایڈز نہیں ایچ آئی وی ہے ہم اسکریننگ کررہے ہیں پنجاب میں اسکریننگ کرائی جائے تو بہت لوگ مریض نکلیں گے سندھ حکومت اپنی استعداد کے مطابق معاملے کو دیکھ رہی ہے محکمہ صحت کی ٹیمیں گراؤنڈ پر موجود ہیں خدارا اس معاملے پر سیاست سے گریز کیا جائے انہوں نے کہا کہ بعض افراد ایچ آئی وی ایڈز کے ایشو پر سندھ حکومت کی مدد کے بجائے اس ایشو پر سیاست کررہے ہیں۔

ایک سوال پر وزیر صحت نے کہا کہ سرکاری اسپتالوں کو دی جانے والیدوائوں پر بھی میعاد کی تاریخ درج ہوتی ہے اسپتالوں میں ایکسپائرڈدوائوں کے استعمال کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے لاڑکانہ کندھ کوٹ کے اسپتال میں ایک ایکسرے مشین خراب ہے جبکہ ایک درست حالت میں ہے وینٹی لیٹرز بھی منگوائے جارہے ہیں وینٹی لیٹرز ہر ڈاکٹر آپریٹ نہیں کرسکتا اس کے لیے تربیتی کورس بھی کرارہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ عوام میں ایک رجحان پایا جاتا ہے کہ کراچی کے سرکاری اسپتالوں میں اچھا علاج ہوتا ہے جس کی وجہ سے مریض دیہی علاقوں سے کراچی کا رْخ کرتے ہیں حالانکہ دیہی سندھ میں بھی ٹراما سینٹرز اور ایس آئی یو ٹی کے یونٹس بہترین کام کررہے ہیں۔

وزیرصحت نے پی ٹی آئی کے خرم شیر زمان کے سوال پر بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس جادو کا چراغ نہیں ہے کو ایک دو روز میں سرکاری اسپتالوں کی حالت درست کردیں ہمیں معاشی مشکلات درپیش ہیں تاہم کوشش ہے کہ اسپتالوں کی حالت بہتر ہو اور اس کے لیے کام بھی کررہے ہیں۔

The post لاڑکانہ کے بچوں کو ایڈز نہیں ایچ آئی وی ہے، وزیر صحت appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو http://bit.ly/2RcGGzO
via IFTTT

No comments:

Post a Comment