Monday, June 3, 2019

ناسا کے خلائی جہاز ’کیوریوسِٹی‘ نے مریخ پر گارا تلاش کرلیا ایکسپریس اردو

پیساڈینا، کیلیفورنیا: ہم جانتے ہیں کہ چکنی مٹی اور گارا پانی کے ملاپ سے بنتے ہیں؛ اور خبر یہ ہے کہ ناسا کے خلائی جہاز ’کیوریوسِٹی‘ نے مریخ کے ایک مقام پر چکنی مٹی یعنی گارا تلاش کرلیا ہے۔

اس وقت کیوریوسٹی خلائی جہاز نے ماؤنٹ شارپ نامی جگہ پر دو ایسی بڑی چٹانیں دریافت کی ہیں جن میں جگہ جگہ گارہ موجود ہے۔ اس طرح مریخ پر چکنی مٹی یا گارے کی موجودگی کا یہ پہلا ثبوت بھی ہے جس کی حتمی تصدیق بھی ہوچکی ہے۔

جہاں گارا ملا ہے ان چٹانوں کو ’ایبرلیڈی‘ اور ’کِلمیری‘ کا نام دیا گیا ہے جو ماؤنٹ شارپ کے نچلے حصے پر موجود ہیں ۔ واضح رہے کہ ماؤنٹ شارپ مشہور گیل کریٹر کے فرش پر پانچ کلومیٹر سے کچھ اونچی ہے اور ماہرین کے خیال میں یہ مریخ کا ارضیاتی ریکارڈ بھی رکھتی ہے۔ اس پر کیوریوسٹی بہ آسانی ڈرلنگ (برماکاری) کرکے مزید کھوج کرسکتا ہے۔

جہاں تک گیل کریٹر کا تعلق ہے وہ تو کسی شہابِ ثاقب یا بڑے پتھر کے ٹکرانے سے بنا ہے اور اس کے بارے میں خیال تھا کہ شاید یہاں پانی موجود ہوسکتا ہے۔ اس کے ہموار فرش پر دو ارب سال کے عرصے میں ماؤنٹ شارپ کی تشکیل ہوئی ہے۔ شاید یہاں دیگر پتھر اور مٹی کے آثار تھے جو وقت کے ساتھ ساتھ ختم ہوگئے اور اب صرف ماؤنٹ شارپ ہی موجود ہے۔

تاہم کیوریوسٹی نے اس کی تصدیق بھی کردی ہے کہ گیل کریٹر پر کبھی پانی پایا جاتا تھا۔ لیکن یہاں پانی تو نہ ملا البتہ اب شارپ نامی پہاڑ کے نچلے حصے میں گارا موجود تھا۔ خیال ہے کہ شاید یہاں پانی بھی موجود ہوسکتا ہے لیکن اس کے لیے مزید تحقیق کرنا ہوگی۔ گارے کے ملنے سے پانی ملنے کی امید ضرور پیدا ہوئی اور اسی بنا پر اس دریافت کو غیرمعمولی قرار دیا جارہا ہے۔

تاہم مختلف اقسام کے گارے ملنے سے ماہرین مریخ پر پانی کی تاریخ اور اس کی تفصیل معلوم کرسکیں گے جس سے خود مریخی ارتقا کو سمجھا جاسکے گا۔ لیکن اگر پانی ملا تو شاید وہ تیزابی پانی ہوسکتا ہے۔

ناسا کے ماہرین نے کہا ہے کہ ابھی بہت تحقیق باقی ہے۔ اس مشن کے اہم سائنسداں ڈاکٹر اشوِن وسوادا نے بتایا کہ ماؤنٹ شارپ کا ہر حصہ ایک بہت بڑا معما ہے جس پر تفصیل سے غور کرنے کی ضرورت ہے اور توقع ہے کہ کیوریوسٹی خلائی جہاز اس کام میں اہم کردار ادا کرے گا۔

The post ناسا کے خلائی جہاز ’کیوریوسِٹی‘ نے مریخ پر گارا تلاش کرلیا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو http://bit.ly/2wxdcmO
via IFTTT

No comments:

Post a Comment