ہماری دنیا کا حسن بچے ہیں، جب کوئی نومولد اس دنیا میں آتا ہے تو یہ اس بات کی واضح دلیل ہوتی ہے کہ خدا انسان سے ابھی مایوس نہیں ہوا۔
دنیا بھر میں بچوں کی صحت کے حوالے سے انتہائی مناسب اقدامات کیے جاتے ہیں لیکن وطن عزیز کا المیہ یہ ہے کہ نومولد بچوں کی تسلسل سے اموات ایسی ہولناک خبریں اخبارات میں شائع ہوئی ہیں کہ دل دہل جاتا ہے، جو ملک اپنے بجٹ کا بمشکل چند فیصد شعبہ صحت کے لیے مخصوص کرے اور وہ بھی خورد برد کی نذر ہوجاتا ہو، تمام واقعات پر حکومتوں کا فوری نوٹس لینا، انکوائری کا حکم دینا اور پھر ان رپورٹس کا منظر عامہ پر نہ آنا،ایک قومی المیہ بلکہ نوحہ ہے۔ جہاں مسیحا قاتل بن جائیں، وہاں ایسے سانحات تواترسے جنم لیتے ہیں۔
ساہیوال کے ایک اسپتال میں مبینہ طور پر شدید گرمی اور اے سی خراب ہونے کی وجہ سے 8 نومولود بچے موت کے منہ میں چلے گئے، پنجاب حکومت کے ترجمان کے مطابق محکمہ صحت کے اعلیٰ افسران اورکمشنر ساہیوال انکوائری کررہے ہیں۔مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ساہیوال کے اسپتال میں نومولد بچوں کی اموات دل ہلا دینے والا واقعہ ظلم ومجرمانہ غلفت ہے۔کیا حکمرانوں کی اپنی کوئی اولاد نہیں ہے؟اگر ہے توآپ کا احساس کہاں سویاہوا ہے؟
دوسری جانب ہمارے نمائندے کی ایک رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخواحکومت کے دعوؤں کے باوجود صحت کے شعبے میں کوئی بہتری نہیں آسکی۔ ڈسٹرکٹ ہیلتھ انفارمیشن سسٹم کی سالانہ رپورٹ کے مطابق سرکاری اسپتالوں میں ماں بچہ کی صحت پر اعدادوشمارکے مطابق2018میں ایک ہزارزچگی کے بعد 4 ہفتے میں 17اموات ریکارڈ کی گئی ہیں۔ سندھ میں صورتحال میں انتہائی سنگین ہے ، تھرپارکر میں رواں ماہ انتقال کرنے والے بچوں کی تعداد 58 ہوگئی ہے۔محکمہ صحت کے مطابق بچوں کی اموات غذائیت کی کمی و دیگر امراض کے سبب ہوئیں۔
انتقال کرنے والے بچوں کی عمریں 6 ماہ ، 3 ماہ17 روزہیں جن میں2 نومولود بھی شامل تھے۔ مٹھی میں رواں سال انتقال کر جانے والے بچوں کی تعداد 334 ہو گئی۔ لاڑکانہ کی تحصیل رتوڈیروکے 13 بچوں میں ایچ آئی وی پازیٹو آنے کے بعد انچارج ایچ آئی وی ایڈزکنٹرول پروگرام نے نوٹس لیا ہے ۔تحصیل رتو ڈیرو کے 16 بچوں کے خون کے نمونے ایچ آئی وی کی تشخیص کے لیے لیبارٹری بھیجے گئے جن میں سے 13 بچوں میں ایڈز وائرس ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔ متاثرہ بچوں کی عمریں 4 ماہ سے 8 سال تک کے درمیان ہیں اور بچوں میں آلودہ خون منتقل ہونے سے بلڈ ٹیسٹ ایچ آئی وی پازیٹو ہوسکتا ہے۔ سرکاری اعدادوشمارکے مطابق صرف لاڑکانہ میں ایڈزکے رجسٹرڈ مریضوں کی تعداد 2400 سے زائد ہے جو سندھ کے تمام اضلاع میں سب سے زیادہ ہے۔
سندھ میں ایچ آئی وی وائرس کے اندازاً ایک لاکھ سے زائد مریض ہیں اور تمام رجسٹرڈ مریضوں کو دوائیں ملتی ہیں۔ ڈاکٹرزکے مطابق زیادہ ترکی مائیں نیگیٹو ہیں اور انتہائی کم ہیں جن کی مائیں ایچ آئی وی پازیٹو ہیں یعنی ورٹیکل منتقلی (بذریعہ ماں وائرس کی منتقلی) نہیں لگ رہی۔دوسرے نمبر پر وہ بچے آجاتے ہیں جن کو خون لگا ہو اور وہ خون غیر محفوظ ہو لیکن یہاں خون کی منتقلی بھی انتہائی کم ہے۔ایک ہاتھ کی انگلیوں پر انھیں گنا جاسکتا ہے۔
غیرمحفوظ سرنج کے ذریعے وائرس کی منتقلی ہی ایک ممکنہ وجہ معلوم ہوتی ہے۔ پولیس نے رتو ڈیرو میں بچوں کے امرض کے ماہر ڈاکٹرکو وائرس پھیلانے کے الزام میں گرفتارکیا ہے اور ان پر سرنج کے ذریعے ایچ آئی وی پھیلانے کا ہی الزام ہے۔
یہ سب رپورٹس نہیں المیے ہیں، نوحے ہیں،ان پر جتنا ماتم کیا جائے وہ کم ہے۔ ریاست کی بنیادی ذمے داری بنتی ہے کہ وہ صحت کے شعبے پر توجہ دے لیکن قیام پاکستان سے لے آکر آج تک جتنی بھی حکومتیں آئی ہیں انھوں نے اس شعبے کو مکمل طور پر نظر اندازکیا ہے،ایسے سانحات اگر مغرب میں جنم لیتے توایک کہرام برپا ہوجاتا، حکومتیں ہل جاتیں ، لیکن پاکستان کا معاملہ دوسرا ہے کیونکہ ہم لوگ انتہائی سفاک، بے حس اور بے رحم ہوچکے ہیں۔ خوف خدا دل میں باقی نہیں رہا، جو مسیحا ہیں وہ حرص اورلالچ کے اسیر ہوچکے ان کے نزدیک انسانی جان کی کوئی اہمیت اور وقعت نہیں رہی ۔ان سطور کے ذریعے حکومت سے اپیل ہی کی جاسکتی ہے کہ خدارا ان ننھے پھولوں کو مسلنے اورکچلنے سے بچایا جائے۔
The post نومولود بچوں کی درد ناک ہلاکتیں appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو http://bit.ly/2Xqn915
via IFTTT
No comments:
Post a Comment