Saturday, February 26, 2022

جاپان کی 146 سالہ تاریخ میں ’اکثریتی قانون‘ میں عمر کی تبدیلی کا بڑا فیصلہ ایکسپریس اردو

 ٹوکیو: جاپان میں باضابطہ طور پر اکثریت کی قانونی عمر کو 20 سے کم کر کے 18 سال کردی گئی ہے۔ سول کوڈ یکم اپریل سے نافذ العمل ہو گا۔

جاپانی اخبار کے مطابق مذکورہ بالا قانون میں ترمیم ملک کی 146 سالہ تاریخ میں پہلی بار ہوئی ہے۔ 1876 میں جاپانی کونسل کے جاری کردہ ایک اعلان کے تحت بالغ ہونے کی عمر 20 سال مقرر کی گئی تھی۔ تاہم اب یہ عمر عالمی معیار کے طور پر 18 سال کردی کی گئی ہے۔

ایک صدی سے بھی زائد پرانے سول کوڈ میں یہ تبدیلی آئینی ترامیم اور ووٹنگ کی عمر کم کرنے کے لیے ضروری طریقہ کار پر بات چیت کے نتیجے میں سامنے آئی ہے۔

آئینی ترمیم کے لیے قومی ریفرنڈم میں حمایتی ووٹوں کی اکثریت درکار ہوتی ہے۔ نظرثانی شدہ ریفرنڈم قانون کے تحت، نوجوانوں میں فعال سماجی مشغولیت کی حوصلہ افزائی کرنے کے مقصد سے ووٹ ڈالنے کی عمر کو 18 سال کیا گیا تھا جس نے اکثریت میں شامل ہونے کی عمر کو بھی موضوع بحث بنادیا۔

جاپانی وزارت انصاف نے کہا کہ تنظیم برائے اقتصادی تعاون اور ترقی کے 35 رکن ممالک میں سے 32 نے اپنی اکثریت کی قانونی عمر 18 سال مقرر کی ہے اور جاپان G-7 کا واحد بڑی معیشت ہے جس نے بالغ ہونے کی عمر 20 سال مقرر کی تھی۔ ان حالات میں، نظرثانی شدہ پبلک آفسز الیکشن ایکٹ، جو 2015 میں منظور کیا گیا تھا، نے ووٹ ڈالنے کی عمر اور اکثریت کی قانونی عمر کو 20 سے کم کرکے 18 کر دیا ہے۔

The post جاپان کی 146 سالہ تاریخ میں ’اکثریتی قانون‘ میں عمر کی تبدیلی کا بڑا فیصلہ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/oSsxLjC
via IFTTT

No comments:

Post a Comment